مخلوق کیلئے مانگنے پر خالق اسے بھی عطا کردیتاہے: حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس ایک بندہ آیا۔ اس نے کہا کہ:میں دعائیں مانگتاہوںمیری دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ : ’’میں اللہ پاک سے جا کر عرض کروں گا ‘‘موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک سے جا کر عرض کیاکہ : ’’اللہ تیرا ایک امتی میری خدمت میں حاضر ہواتھا وہ کہتاہے کہ میں دعائیں مانگتا ہوں میری دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔‘‘اللہ پاک نے فرمایا:’’ اے موسیٰ علیہ السلام اس بندے سے کہہ دے کہ وہ پاک زبان سے دعانہیں کرتا۔‘‘ تو موسیٰ علیہ السلام اپنے رب کے لاڈلے تھے سوال پرسوال کرتے تھے ایک اور سوال کردیا کہ:’’اللہ پاک وہ پاک زبان بھی عطا فرمادے۔‘‘ اللہ جل شانہُ نے فرمایا:’’ موسیٰ! اس سے جا کر کہہ دو کہ وہ اصل میں اپنی ذات کیلئے مانگتاہے ۔جتنے بھی اس وقت کے بنی اسرائیل میں سے ہیں ان کیلئے نہیں مانگتا اگر وہ ان سب کیلئے مانگنا شروع کردے اُس کی زبان پاک ہوجائے گی۔ پھراپنے لیے بھی ملے گا اور ان کیلئے بھی ملے گا۔ اپنے لیے تو رونے والے بہت سارے ملیں گے ۔ امت کا درد ،سرورکونین ﷺ کا ورثہ: کملی والےﷺ کی امت کیلئے کوئی رونے والا بن جائے۔آج ایک حقیقت عیاں کردوں کہ جس کی سوچ حضور سرورکونین ﷺ کی امت کیلئے ایسی ہو کہ یااللہ میرا پڑوسی ہے ،مسلما ن ہے پھربھی غافل ہے!۔ یااللہ میرا پڑوسی ہے غیر مسلم ہے، کافرہے!۔یااللہ میرا پڑوسی ہے وہ تیری محبت سے آشنا نہیںہے !۔یا اللہ میرا پڑوسی ہے تیرے حبیب کی محبت اور عشق کو جانتا ہی نہیں ہے!۔یااللہ میرا پڑوسی ہے جو صحابہ اور اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تعلق کو جانتا ہی نہیں ہے!۔یا اللہ فلاں میرادوست ہے وہ بیچارہ تو دن رات دنیامیں مشغول ہے۔اللہ دنیا کماتے ، دنیاکو کھاتے تیرے پاس آئے گاایسی غفلت کی موت مرے گا؟۔کتنا خوش قسمت انسان ہے جویہ دعا کررہا ہے جو سرورکونین ﷺ نے رات کو اُٹھ اُٹھ کر پوری امت کیلئے کی اور اس دعا کے کرنے والے کو جو رتبہ ،جو مقام ملے گا اور اس دعا کو کرنے والے کی جو قبولیت ہوگی اس پر ایک چھوٹی سی بات پیش خدمت ہے۔ فرمایا:’’جو بندہ اپنے کسی غائب کیلئے دعا کرتاہے کوئی مسلمان بھائی اس کا غائب ہے یعنی اس کے قریب موجود نہیںہے ،ان کیلئے دعا کرتاہے تو دائیں کندھے پر ایک فرشتہ بیٹھا ہوتاہے وہ کہتاہے آمین! یا اللہ پہلے اِس کو دے پھر اُس شخص کو دے جس کیلئے مانگ رہاتھایہ توایک بندے کیلئے اجر ہے جو ساری امت کے چھ ارب انسان ہیں ان کیلئے رو رہاہے اور دل سے دعا کررہاہے،اس بندے کیلئے کتنے ارب فرشتے آمین کہیں گے؟ تواس کی دعا قبول ہوگی یا نہیں ہوگی؟ اور یہ آخرت کی کامیابی کا بہترین نسخہ ہے ۔تمام پریشانیوں کا حل: آج کے دور میںجسم کمزور،اعضاء کمزور،جلدی ختم ہونے والی عمریں،ایسے ایک جھٹکے سے بندہ چلاجاتاہے،اجتماعی موتیں ہورہی ہیں ،ہمارا وقت بھی تھوڑا ،ہماری زندگی بھی تھوڑی، ہماری مدت بھی تھوڑی،ہماراموقع بھی تھوڑا ،اب اللہ کو راضی کرنا ہے۔ اب اس کا کونسا حل ہے ؟ان میں ایک امت کیلئے روناہے۔ حضورسرورکونین ﷺ کی امت کیلئے رونا ہے چاہے وہ غریب ہے، چاہے وہ امیر ہے ، چاہے و ہ فقیر ہے۔ امت کیلئے رونا اورامت کیلئے دعائیں مانگنے سے بہت کچھ ملتاہے۔امت کیلئے مانگنے سے دعائیں قبول ہوتی ہیں، درجات بلند ہوتے ہیں ، مشکلیں ٹلتی ہیں،پریشانیاں دور ہوتی ہیں،مسائل حل ہوتے ہیں۔مانگنا کیسے ہے؟: مانگناکیسے ہے ؟ اس ماں کی طرح مانگنا ہے جو اپنے بچے کودودھ پلاتی ہے۔ اپنے بچے کواور دوسروںکے بچے کو دودھ پلانے میں فرق ہوتاہے۔ اپنے اور دوسرے کے بچے کو اُٹھانے کا فرق ہوتاہے۔ اپنے اور دوسرے کے بچے کو بہلانے کا فرق ہوتاہے۔ اپنے اور دوسرے کے بچے کو کھلانے کافرق ہو تاہے۔ رب سے اسی طرح مانگناہے جیسے اپنا بچہ ہے۔ اس جذبہ کے ساتھ دوسروں کیلئے مانگناہے اللہ والو!آپ کی ایسی مصیبتیں ٹلیں گی، آپ کی ایسی پریشانیاں دور ہوں گی ،آپ کے ایسے مسائل دور ہوںگے کہ آپ سوچ ہی نہیں سکتے۔عمل توکر کے دیکھیں۔اللہ جل شانہٗ ایک ایک امتی کو دل سے آنسو بہانے والے کو ایسے غیب کے خزانے سے عطا فرماتے ہیں کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ میرا ذاتی مشاہدہ:میں نے ایک اللہ کے بندے کو دیکھا ۔اس کوہیروئن کا نشہ لگ گیاتھا حالانکہ اچھا خاصا پڑھا لکھا اورنمازی تھا ۔مگر اس نے ہیروئن پینا شروع کردی۔اعزاء اقرباء دوست و احباب اس کیلئے دن رات روتے تھے ،لیکن وہ بیچارہ ہیروئن پیتے پیتے مر گیا۔ ان کے اقرباء کے رونے کاجو میں نے نظام دیکھا وہ یہ دیکھا کہ: چونکہ ہیروئن پینے والے کیلئے ان کے دل میں خیر خواہی تھی اور یہ خیر خواہی اللہ پاک کو پسند ہے،اس لیے میرا رب فرماتاہے میں اپنے ادنیٰ سے گناہ گار بندے سے بھی محبت کرتاہوں بلکہ ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتاہوں اور رب کو یہ محبت پسند ہے اب محبت کا صلہ کیاملا؟اُس کو اس محبت کا صلہ یہ ملا کہ اللہ پاک نے تین چیزیں اسے وافر عطا کردیں۔ اب تین چیزیں ایک ہیروئن پینے والے کیلئے یا اللہ کسی طرح اس سے یہ چیز چھوٹ جائے،تیرا محبوب بن جائے، یا اللہ تیرے حبیب سرورکونین ﷺ کی محبت اس کے دل میں آجائے۔آقا سرورکونین ﷺ کا تعلق دل میں آجائے۔ تیرے حبیب کملی والے ﷺکا عشق آجائے،یااللہ یہ کیسے ہو؟یہ کس طرح ہو؟اب یہ تڑپ ہے، اب یہ جذبہ ہے۔تین چیزیں ملیں: ۱۔اللہ جل شانہُ نے رزق بے بہادیا۔۲۔عزت بے بہادی ۳۔ سکون بے بہادیا۔ دراصل یہ تین چیزیں ہی مطلوب ہیں۔بعض اوقات روٹی ہے سکون نہیں ہوتا ہے۔ راحت چھن گئی، عافیت چھن گئی،چین کی نیند چھن گئی۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں